Short Beautiful Stories In Urdu
ایک دفعہ کی بات ہے، پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک اسکول والی باس تھی جو گاؤں کی شان اور خوشی تھی۔ یہ ایک گہرے پیلے رنگ کی بس تھی، جس پر اس کی سائیڈ پر “اسکول والی باس” کے بولڈ حروف تھے۔ ہر صبح، اسکول والی باس گاؤں کے گھر سے بچوں کو اٹھاتی اور مقامی اسکول تک لے جاتی تھی۔
اسکول والی باس کو ایک محبت بھری اور دوستانہ ڈرائیور، جنہاں کا نام عبدال تھا، کی طرف سے چلایا جاتا تھا۔ عبدال گاؤں کے تمام بچوں کو پسند ہوتا تھا، کیونکہ اس کے چہرے پر ہمیشہ مسکان تھی اور ہر کس کے لئے ایک محبت بھرا الفاظ ہوتا تھا۔ وہ ہر صبح بچوں کو چیئرفل “السلام علیکم” کے ساتھ سکول بس میں چڑھنے پر سلام کرتے تھے۔
ایک دن، جب اسکول والی باس اپنے معمولی راؤنڈز پر ہو رہی تھی، اس نے ایک چھوٹی لڑکی اےشا کو کھویا دیکھا۔ اےشا سڑک کے کنارے کھڑی تھی، اپنی اسکول بیگ اُن پر کندھے پر ڈالی ہوئی تھی، اور ہراساں اور ہے ہوا دیکھ رہی تھی۔ عبدال نے باس روک کر اےشا سے پوچھا کہ کیا مسئلہ تھا۔ اس نے سمجھایا کہ اس نے عام چلنے والی باس کو چھوڑ دیا ہے اور وہ نہیں جانتی کہ وہ اسکول کیسے جائے۔
عبدال نے اےشا پر خوش مزاج مسکان لیا اور اسے چین کرنے کا کہا۔ اس نے باس کے دروازے کھول کر اشارہ کیا کہ اندر آئے۔ اےشا کا چہرہ خوشی سے روشن ہوا جب وہ اسکول والی باس میں چڑه گئی۔ عبدال نے اسے یقین دلایا کردیا کہ اس نے اسکول تک سلامتی سے اور وقت پر پہنچ جائے گی۔
جب اسکول والی باس اپنے سفر پر جاری ہوئی، اےشا نے خوشی سے کنارے کی جانب دیکھا اور گزرتی فصلوں اور گاؤں کا منظر آپہنچنے کو دیکھتی رہی۔ انہیں گاؤں کی حسینی پر حیرت ہوئی اور ابدال کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے ان کی مدد کی تھی۔ اس نے جان لیا تھا کہ اسے محفوظ ہاتھوں میں رکھا گیا ہے اور وہ اسکول وقت پر پہنچے گی۔
جب اسکول والی باس اسکول پر پہنچی، اےشا نے عبدال کے نیک دلی اور محبت کے لئے شدید شکریہ ادا کیا۔ اس نے وعدہ کیا کہ اس کبھی باس نہیں چھوڑے گی اور ہمیشہ وقت پر رہے گی۔ عبدال نے ہنسی بھر کر اسے ٹھپک کراکر کہا کہ کبھی کبھی غلطی ہوتی ہے۔
Hazrat Isa Alaihis Salam Story In Urdu 2024
اس دن کے بعد، اےشا نے اسکول والی باس پر معمولی سفر کرنا شروع کر دیا۔ اس نے ہر وقت عبدال کو ایک مسکان کے ساتھ اور “السلام علیکم” کے ساتھ سکول بس میں چڑھنے کے لئے سلام کیا۔ باس میں دوسرے بچے نے اس کو دل سے خوش آمدید دی اور جلد ہی اس نے بہت سارے دوست بنا لئے۔
ایک دن، جب اسکول والی باس اپنے راؤنڈز پر جاری تھی، اچانک راستہ کی کنارے کھیلنے والے بچوں کے سامنے ایک جماعت کے اٹھنہ کھیلنے پر اسکول والی باس روک گئی۔ عبدال نے باس میں سے نکل کر بچوں کی طرف آیا، جو پیلاہٹد یہ جاننے کے لئے مشتاق تھے کہ یہ ٹیک کہاں لے جائے گا۔ ابدال نے بچوں کو بلا کر اسکول لے جانے کا وعدہ کیا۔
بچے باس میں چڑھ گئے، ہنسی مذاق کرتے ہوئے اور جیسے ہی وہ اپنی جگہوں پر بیٹھے، عبدال نے چالو کی ہنسی کرتے ہوئے بچوں کو اسکول لے جانے کا وعدہ کیا۔
بچے خوشی خوشی گبد گبد میں ا فتخر تھے جب انہوں نے اسکول دیکھا۔
تاریخی باندھے اسکول والی باس کو امید اور یکجاپن کا نشان بنا دیا۔ ہر روز ہمیشہ فارغ او ہر ہوا کے بچے صبح کو باس پر چڑھنے، ان کے چہرے روہتے ہوے پر تھے۔ انہوں نے جان لیا تھا کہ وہ علم اور ترقی کی جانب سفر پر تھے اور انہوں نے عبدال اور اسکول والی باس کا شکریہ ادا کیا کہ ا نہنگ کو ممکن بنانے میں مدد دینے والے تھے۔
اور اس طرح، اسکول والی باس ہر دن اپنے معمولی رونیک دورے بنات چی جو گاؤں کے بچوں کے لئے علم کی تحفظ لات چی تھی Amongomeآ آنہوں کے لئے دوستی اور انسانیت کا نشان بنا۔ اور عبدال، یہ دوستانہ ڈرائیور، جو انہوں نے جان کےعلم کی عتکبس دکھایا تھا، سبھی حیرت میں ڈالا تھا جو نے انہیں جانتا ہے۔ کیونکہ اس نے دکھایا تھا کہ ایک محبت بھرے اعمل سے دنیا میں بڑی تبدیلی لانی مومکن ہے۔