حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی کہانی
ایک دن، حضرت عیسٰی علیہ السلام اپنے شاگردوں کے ہمراہ گلیل کے ایک گاؤں سے گزر رہے تھے۔ گاؤں کے باہر ہی ان کا سامنا ایک غمزدہ خاندان سے ہوا جو ایک سوگوار تقریب سے واپس آرہا تھا۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ان کا واحد بیٹا بیمار ہو کر فوت ہو چکا تھا اور اب وہ اسے دفنانے کے بعد واپس آرہے ہیں۔
جب حضرت عیسٰی نے یہ سنا تو انہوں نے خاندان کی تکلیف محسوس کی اور ان سے کہا، “غم نہ کرو، تمہارا بیٹا ابھی زندہ ہے۔”
خاندان والے حیران رہ گئے اور انہوں نے کہا، “لیکن ہم نے تو خود اسے دیکھا ہے، اس کی آنکھیں بند ہیں اور اس کا چہرہ سرد ہو چکا ہے۔”
حضرت عیسٰی نے ہمت نہیں ہاری اور وہ سوگواروں کے ساتھ مرحوم بچے کے گھر چلے گئے۔ گھر پہنچ کر انہوں نے حکم دیا کہ لوگوں کو باہر جمع کر دیا جائے۔ پھر وہ لاش کے پاس گئے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر کہا، “اے لڑکے، میں تجھے حکم دیتا ہوں کہ اٹھ!”
وہ لمحہ جیسے سحر بن گیا۔ مردہ لڑکا اچانک اٹھ کر بیٹھ گیا اور حیرت کی نظروں سے اپنے اردگرد دیکھنے لگا۔ وہ لوگ جو چند لمحے پہلے سوگ میں ڈوبے تھے اب خوشی سے نعرے لگانے لگے۔ اس معجزے سے یقین بڑھ گیا کہ حضرت عیسٰی واقعی اللہ کے برگزیدہ نبی ہیں اور انہیں زندگی اور موت کا اختیار ہے۔
یہ واقعہ حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بے پناہ ایمان، خدا کی طاقت پر ان کے یقین اور لوگوں کی مدد کے جذبے کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ مصیبت کے وقت امید نہیں کھوئی جاتی اور اللہ کی رحمت کسی پر بند نہیں ہوتی۔