ایک کفن چور کا عجیب واقعہ
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کفن چور تھا۔ وہ راتوں کو قبروں میں سے مردوں کے کفن چراتا اور پھر انہیں بیچ کر پیسے کماتا
تھا۔ ایک رات وہ ایک قبرستان میں گیا اور ایک قبر کھود کر اس میں سے مردے کا کفن اتارنے لگا۔ اچانک اس نے دیکھا کہ مردہ زندہ ہو گیا اور اس سے بولنے لگا۔
مردہ نے کہا: “اے کفن چور! تو نے میرا کفن کیوں اتارا ہے؟”
کفن چور نے کہا: “میں غریب آدمی ہوں۔ مجھے پیسوں کی ضرورت تھی۔ اس لیے میں نے تیرا کفن اتار لیا۔”
مردہ نے کہا: “میں تجھے ایک شرط پر معاف کر دوں گا۔”
کفن چور نے کہا: “وہ شرط کیا ہے؟”
مردہ نے کہا: “تو آج سے توبہ کر اور کبھی بھی کسی کا کفن نہ چرانا۔”
کفن چور نے کہا: “اچھا، میں توبہ کرتا ہوں۔ میں کبھی بھی کسی کا کفن نہیں چراؤں گا۔”
مردہ نے کہا: “جا اور اپنی زندگی نیک کاموں میں گزار۔”
کفن چور نے مردہ سے معافی مانگی اور قبرستان سے باہر نکل گیا۔ اس نے اپنی زندگی بدل لی اور نیک کام کرنے لگا۔
ایک دن وہ ایک مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اس نے دیکھا کہ ایک شخص مسجد کے دروازے پر کھڑا ہے اور اسے دیکھ رہا ہے۔ وہ شخص کفن چور کا پرانا دوست تھا۔ اس نے کفن چور کو پہچان لیا اور اس کے پاس آ کر اس سے پوچھا: “تم یہاں کیا کر رہے ہو؟”
کفن چور نے کہا: “میں نماز پڑھ رہا ہوں۔”
اس کے دوست نے کہا: “تم نماز پڑھتے ہو؟”
کفن چور نے کہا: “ہاں، میں نے اپنی زندگی بدل لی ہے اور اب میں نیک کام کرتا ہوں۔”
اس کے دوست نے کہا: “یہ تو بہت اچھی بات ہے۔”
کفن چور اور اس کا دوست ایک دوسرے سے مل کر خوش ہوئے۔ انہوں نے ایک دوسرے سے اپنی زندگی کے بارے میں باتیں کیں۔ کفن چور نے اپنے دوست کو بتایا کہ اس نے کیسے توبہ کی اور اپنی زندگی بدلی۔ اس کے دوست نے کفن چور کی کہانی سن کر بہت متاثر ہوا۔
اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اگر کوئی شخص گناہ کرتا ہے اور پھر اس سے توبہ کر لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دیتا ہے۔