بندر بادشاہ اور بھوت کہانی
ایک گھنے جنگل میں، بندروں کا ایک ہوشیار اور بہادر بادشاہ رہتا تھا جسے بندر بادشاہ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ایک دن، جنگل کے اندر گہرائی میں واقع ایک خوبصورت تالاب کے پاس بندروں نے پانی پی کر اپنی پیاس بجھانا چاہی، مگر انہیں جلدی ہی خبردار کیا گیا کہ وہ اس میں نہ جائیں۔ معلوم ہوا کہ اس تالاب میں ایک ڈراونا خوفناک بھوت رہتا تھا جو کسی کو بھی پانی پینے نہیں دیتا تھا۔
بندر بادشاہ اس بات سے پریشان ہوا۔ اس کے بندر پیاس سے بے حال تھے اور بھوت کی وجہ سے تالاب تک نہ پہنچ سکتے تھے۔ اپنے لوگوں کی تکلیف دیکھ کر، بندر بادشاہ نے فیصلہ کیا کہ وہ خود بھوت سے نمٹے گا۔ وہ بڑی ہمت اور سمجھداری کے ساتھ تالاب کی طرف گیا۔ پہنچ کر، اس نے چاروں طرف دیکھا اور پھر بڑی آواز میں بھوت کو للکارا، “اے بھوت! اپنے ڈر سے میرے بندروں کو پانی پینے سے کیوں روک رہا ہے؟”
تالاب کی گہرائیوں سے ایک لرزتی ہوئی آواز گونجی، “جو کوئی اس تالاب سے پانی پیتا ہے، میں انہیں اپنے ساتھ لے جاتا ہوں!”
بندر بادشاہ نے ہنس کر جواب دیا، “تو یہ تو ڈرانے کی بات ہے! مجھے ایک عقلمند بھوت کی توقع تھی۔ بتا سکتا ہے کہ کیوں ڈرتا ہے لوگوں کو پانی پینے دینے سے؟”
Qaum e Saba ka Waqiya 2024 (قوم سبا کا واقعہ)
بھوت نے تھوڑی جھجک کے بعد بتایا، “میں دراصل اس تالاب میں پھنسا ہوا ہوں اور مجھے اپنی نجات چاہیے۔ لیکن کسی کو پانی پینے کی اجازت دینے کا مطلب ہے اس تالاب کو خالی کرنا اور یوں میں ہمیشہ کے لیے پھنسا رہ جاؤں گا۔”
بندر بادشاہ اس کی بات سن کر سوچ میں پڑ گیا۔ اس نے ایک منصوبہ بنایا اور بھوت سے کہا، “میں سمجھتا ہوں۔ لیکن ایک حل ہے۔ میرے بندروں کے لیے پانی کا انتظام تو ہو جائے گا اور تجھے یہاں سے نکلنے کا راستہ بھی مل جائے گا۔”
پھر بندر بادشاہ نے اپنے بندروں کو بانس سے ایک لمبی پائپ بنانے کا حکم دیا۔ جب پائپ تیار ہوئی، تو اس نے اسے تالاب کی گہرائی میں ڈال دیا اور دوسرا سرا باہر رکھا۔ اس طرح پانی تالاب سے نکل کر باہر آگیا اور بندر پانی پی کر اپنی پیاس بجھا سکنے۔
اس حیلے سے تالاب کا پانی کم ہوا اور بھوت کو نجات مل گئی۔ وہ تالاب کی تہہ سے آزاد ہوا اور خوش ہو کر اپنا راستہ چلا گیا۔ بندر بادشاہ نے اپنی دانائی اور ہمت سے نہ صرف اپنے بندروں کی مدد کی بلکہ ایک پھنسے ہوئے بھوت کی بھی مدد کر ڈالی۔ یہ کہانی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہوشمندی اور مفاہمت سے کسی بھی مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔