بسر کے راستے پر ایک چھوٹے سے گاؤں کا مکان تھا، وہاں رہنے والے لوگوں کو ایک دوسرے کا بہترین دوست مانتے تھے۔ ان کی زندگیاں ایک دوسرے کی وجہ سے ہمیشہ خوشیوں سے بھری رہتیں تھیں۔ ایک چھٹے سے بچے کا نام علی تھا، وہ گاؤں کے سب سے محبوب بچے میں سے ایک تھے۔ علی کی خوشیاں اور بھولے پن میں کوئی موازنہ نہیں تھا۔ایک دن، علی نے اپنے دوست احمد کو بتایا کہ وہ کل اپنے پیارے گاؤں کے جنگل میں جا رہا ہے تاکہ وہ جنگل کی خوبصورتی کو دیکھ سکے۔ احمد نے خوشی خوشی اس کے ساتھ سفر کرنے کی منظوری دی دی، اور دونوں کل صبح جنگل کی طرف راستے نکل پڑے۔جنگل میں آنے کے بعد، وہ دونوں حیرانی سے بھر پڑے۔ جنگل کی سبزیوں کی خوشبو اور پرندوں کی چیر چھاڑ نے ان کے دلوں کو چھوا دیا۔ علی نے جنگل کی طرف اشارہ کیا اور کہا، “دیکھو احمد، یہاں کی خوبصورتی کا تاثر کیسے ہوتا ہے۔”احمد بھی حیرانی سے بھرا ہوا تھا
اور کہا، “ہاں، یہاں کی خوبصورتی سب کچھ کو خاص بناتی ہے۔”وہ دونوں جنگل کی طرف چلتے چلتے ایک پیغام بوجھ کر ملے جس میں لکھا تھا، “جنگل میں آ کر تمہیں جواب ملے گا۔”جنگل کی گہرائیوں میں چلتے چلتے، وہ ایک طرفہ جائیں پہنچے جہاں ایک قدیم درخت کھڑا تھا۔ درخت نے کہا، “میں جنگل کا راز ہوں اور تمہیں جواب دونے کا حق دیتا ہوں۔ تم جنگل کی خوبصورتی کو دیکھنے آئے ہو، لیکن اب تمیں ایک مشکل پر ہوں۔ میں تمہیں تین پیغام دوں گا، اور تمیں کوئی بڑی مشکل کام کرنے کے لئے تیار ہونا پڑے گا۔”پہلا پیغام ان کو جنگل کے سب سے بلند درخت کی پیشانی پر جانے کا کہتا تھا۔ وہ اس پیغام کو پڑھ کر راستے پر چلتے چلتے جنگل کے سب سے بلند درخت کی طرف راستے نکل پڑے۔
وہ بلند درخت کے قدموں تک پہنچنے کی کوشش کرتے کرتے تھک گئے، لیکن وہ کامیابی سے اس درخت کی پیشانی پر پہنچ گئے۔ درخت نے ان کو اگلے پیغام کے لئے ایک بندر کی طرف اشارہ کیا۔دوسرا پیغام ان کو بندر کی طرف لے گیا، جہاں ایک زندگی سے ہار نہیں مننے والے بندر کو پایا۔ بندر نے ان کو اگلے پیغام کے لئے جنگل کے درمیان میں چھپی ہوئی ایک سونپ کی طرف بھیجا۔تیسرا پیغام ان کو وہ سونپ کے پاس لے گیا، جس نے ان سے ایک
خزانے کی تلاش کرنے کا کام کیا۔ انہوں نے مشکلوں کا سامنا کیا اور سونپ کے راز کو حل کیا۔ ان کا مقصد پورا ہوا اور وہ خزانے کو پایا۔جنگل کے باعث علی اور احمد کی دوستی میں مزید مضبوطی آئی، اور وہ جنگل کی خوبصورتی کا حسین مناظر نہیں بلکہ اپنے دوستوں کی محبت کی قیمت کی قدر کرنے لگے۔ وہ جنگل کے ساتھ اپنے دوستوں کی دوستی کی بھی خوبصورتی کو محسوس کرنے لگے۔یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حقیقی خوبصورتی وہ ہوتی ہے جو ہمارے دلوں میں ہوتی ہے اور دوستوں کی محبت اور دوستی کی قدر کرنا بہت اہم ہوتا ہے۔