Horror Story In Urdu For Kids
کہانی 1: آواز کا راز
ایک دن ایک بچے کو اپنے کمرے میں ایک آواز سنائی دی۔ آواز کی وجہ سے وہ بہت ڈر گیا۔ اس نے کمرے کی تلاش شروع کی لیکن کچھ نہیں ملا۔ آخر میں وہ بیت الحمد چلا گیا اور آواز سن کر والدین کو بتایا۔ والدین نے بچے کی مدد کی اور آواز کا پتہ لگایا۔ آخر میں معلوم ہوا کہ آواز کی وجہ ایک چھوٹا سا جانور تھا جو بچے کے کمرے میں پھنس گیا تھا۔ بچے نے اس چھوٹے جانور کو باہر نکال دیا اور اسے آزاد کر دیا۔
کہانی 2: روشنی کا رموز
ایک بچی کے پاس ایک قدیم چراغ تھا جس میں ایک جنی رہتا تھا۔ جنی نے بچی سے وعدہ کیا کہ وہ اس چراغ میں رہے گا اور بچی کی مدد کرے گا۔ لیکن ایک دن جنی نے بچی سے خیانت کر دی اور اسے بہت ہی خطرناک چیزوں سے لڑنا پڑا۔ بچی نے اپنی حوصلہ افزائی اور دماغی صلاحیتوں کا استعمال کرکے جنی پر قابو پایا اور اسے چراغ میں واپس بند کر دیا۔
کہانی 3: کمرے کا افسانہ
ایک بچے کا ایک نیا کمرہ بنایا گیا۔ اس کمرے میں کچھ اجیب چیزیں ہونے لگیں۔ کبھی کبھی کمرے میں آوازیں آتی تھیں اور کچھ چیزیں خود ہی ہل جاتی تھیں۔ بچے نے کمرے کا دروازہ بند کرکے اندر جانے سے انکار کر دیا۔ والدین نے کمرے کی تفتیش کی لیکن کچھ نہیں ملا۔ آخر میں بچے نے اپنی ہمت جمع کی اور کمرے میں گیا۔ اس نے دیکھا کہ کمرے میں کوئی چھوٹا سا جنی رہتا تھا جو اس سے خفیہ طور پر کام لے رہا تھا۔ بچے نے جنی کو چراغ میں بند کر دیا اور اس کا مقابلہ کیا۔
کہانی 4: جادوگر کا سفر
ایک بچے کے گھر میں ایک جادوگر آیا۔ جادوگر نے بچے کو اپنے جادو میں پھنسا لیا۔ بچے کو لگا کہ وہ ایک اجنبی دنیا میں پھنس گیا ہے۔ اس کے خاندان نے بچے کی تلاش شروع کی لیکن کچھ نہیں ملا۔ آخر میں بچے نے اپنی ہوشیاری اور بصیرت کا استعمال کرکے جادوگر کو شکست دی اور اپنے گھر واپس آ گیا۔
horror story in urdu for kids
کہانی 5: ڈراکولا کی آمد
ایک رات ایک بچے کو اپنے کمرے میں ڈراکولا کی آواز سنائی دی۔ بچے نے کمرے کا دروازہ بند کر لیا لیکن ڈراکولا کمرے میں داخل ہو گیا۔ بچے نے ڈراکولا کے خلاف لڑائی کرنی شروع کی اور آخر میں وہ ڈراکولا پر قابو پا گیا۔ اس نے ڈراکولا کو باہر نکال دیا اور واپس آزاد کر دیا۔ بچے کو طویل عرصے تک ڈراکولا کی یاد آتی رہی لیکن اسے اس سے ڈر نہیں لگتا تھا کیونکہ اس نے ڈراکولا پر قابو پا لیا تھا۔
کہانی 6: ہمت کی فتح
ایک بچے کا نام رحیم تھا۔ وہ بہت ہی ڈرپوک اور کمزور بچہ تھا۔ ایک دن اس کا کوئی بڑا بھائی اس کو مکھی پکڑنے کے لیے چیلنج کرتا ہے۔ رحیم ڈر کے مارے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔ لیکن آخر میں اپنی ہمت جمع کرکے مکھی پکڑ لیتا ہے اور اپنے بھائی کو شکست دے دیتا ہے۔ اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں اپنی ہمت اور حوصلے کے ذریعے مشکلات کا سامنا کرنا چاہیے۔
کہانی7: دوستی کی قدر
ایک بچے کا نام شاہد تھا۔ وہ اپنے دوست علی سے انتہائی متنفر تھا۔ ایک دن دونوں بچوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا۔ شاہد نے علی کو بہت برا بھلا کہا اور اس سے دوستی توڑ لی۔ لیکن کچھ دنوں بعد جب شاہد کو کسی مشکل میں پھنساؤ پڑا تو علی نے آ کر اس کی مدد کی۔ شاہد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اس نے علی سے معافی مانگی۔ اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے دوستوں کی قدر کرنی چاہیے اور ان کی مدد کرنے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔
کہانی 8: محنت کی برکت
ایک بچے کا نام حسن تھا۔ وہ بہت ہی کاہل اور بے لوث بچہ تھا۔ اس کی ماں اسے مسلسل کام کرنے کے لیے کہتی لیکن وہ سننے کو تیار نہیں ہوتا تھا۔ ایک دن اس کے باپ کو اچانک نوکری چھوڑنی پڑ گئی۔ اس پر سب کا خرچا حسن پر آ گیا۔ حسن نے آخر میں اپنی ماں کی بات مان لی اور مسلسل محنت کرنے لگا۔ اس کی محنت کی وجہ سے اس کے باپ کو جلد ہی نئی نوکری مل گئی۔ اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں محنت اور کاوشوں کے ذریعے مشکلات سے نمٹنا چاہیے۔
کہانی 9: معافی مانگنا
ایک بچے کا نام اعظم تھا۔ وہ اپنے والد سے بہت ہی ناراض اور غصے میں رہتا تھا۔ ایک دن اعظم نے اپنے والد کی پرانی کار کو نقصان پہنچا دیا۔ جب والد کو معلوم ہوا تو وہ اعظم پر بہت ہی برا بھلا بولا۔ اعظم کا دل بہت ہی دکھ گیا اور اس نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے والد سے معافی مانگی۔ والد نے اعظم کی معافی قبول کر لی اور اسے گلے لگا لیا۔ اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے اور معافی مانگنی چاہیے۔
کہانی 10: ایمانداری کی برکت
ایک بچی کا نام سمینہ تھا۔ وہ اپنے سکول میں سب سے ایماندار اور صاف دل بچی تھی۔ ایک دن اس کے کلاس میں سے کچھ پیسے چوری ہو گئے۔ سمینہ کے استاد نے سمینہ سے پیسے لوٹنے کی درخواست کی۔ سمینہ نے صاف انکار کر دیا کہ وہ پیسے نہیں چوری کی۔ آخر میں معلوم ہوا کہ والد جی کے ایک دوست نے پیسے چوری کیے تھے۔ سمینہ کی ایمانداری اور سچائی کی وجہ سے اس کے استاد اور والدین نے اس پر کامل اعتماد کیا۔ اس کہانی سے ہمیں سیکھنے کی بات یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ سچے اور ایمانداروں ہونا چاہیے۔